یہ کہانی ہے ایک نیک دل کسان احسان کی، جو اپنی بیوی کے ساتھ ایک گاؤں میں سکون سے زندگی گزار رہا تھا۔ جب تین سال تک بارش نہ ہوئی اور گاؤں میں قحط پڑ گیا، تب احسان نے اپنی جمع شدہ فصل لوگوں میں بانٹنا شروع کی۔ وہ خود بھوکا رہنے پر تیار تھا، لیکن کسی کو بھوکا دیکھنا گوارا نہ تھا۔
لیکن پھر ایک سیاہ پرندہ اس کی نئی فصل کو تباہ کرنے لگا۔ احسان نے ایک ترکیب سے اسے پکڑا، مگر پرندے نے آزادی کے بدلے ایک راز بتانے کی پیشکش کی: ایک ایسا گھر جہاں مانگی گئی ہر چیز فوراً مل جاتی ہے۔
کہانی میں ایمان، قربانی، نیکی، لالچ، اور آزمائش جیسے اہم سبق پوشیدہ ہیں۔
سبق: نیکی کبھی ضائع نہیں جاتی، اور جو دوسروں کے لیے جیتا ہے، قدرت اس کا راستہ خود بناتی ہے۔
यह कहानी है एक दयालु किसान एहसान की, जो अपनी पत्नी के साथ एक छोटे से गाँव में रहता था। जब लगातार तीन साल तक बारिश नहीं हुई और गाँव में अकाल पड़ गया, तब एहसान ने अपने जमा किए हुए अनाज को भूखे लोगों में बाँट दिया।
लेकिन एक दिन एक काला पक्षी उसकी फसलें बर्बाद करने लगा। उसने एक चाल से उस पक्षी को पकड़ लिया। पक्षी ने अपनी आज़ादी के बदले एक रहस्य बताया — एक ऐसा घर जहाँ जो माँगो, वो तुरंत मिल जाता है।
इस कहानी में हमें सीख मिलती है कि दयालुता, ईमानदारी और विश्वास हमेशा रंग लाते हैं।
सीख: दूसरों की मदद करने वाला कभी खाली हाथ नहीं लौटता।